صیہونی ذرائع ابلاغ کے ذریعے اس انکشاف کے بعد کہ کئي عرب ملک صیہونی حکومت کے خلاف یمنی فوج کے بحری محاصرے کو بے اثر کرنے کے لئے زمینی راستہ بنانے میں مدد کر رہے ہيں اردن کے وزیر اعظم نے ایک بیان دیا ہے جس میں انہوں نے ان رپورٹوں کو مسترد کر دیا ہے۔
اردن کے وزیر اعظم بشر الخصاومہ نے کہا: زمینی یا بحری پل کی باتیں تصوراتی ہیں اور یہ وہم و تخیل کی پیداوار ہیں۔
انہوں نے کہا: کچھ لوگ اردن کے سرکاری موقف کے بارے میں شکوک و شبہات پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہيں، ہمارا موقف، فلسطین کے رہنے والوں کی حمایت ہے۔
کچھ دنوں قبل عرب دنیا کے معروف تجزیہ نگار عبد الباری عطوان نے رای الیوم میں اپنے ایک مقالے میں صیہونی حکومت کو بحری محاصرے سے نکالنے کے لئے تین عرب ملکوں کے تعاون کا ذکر کرتے ہوئے لکھا تھا: ایسے حالات میں کہ جب یمنی بھائي یمنی فوج کی جانب سے صیہونی حکومت کے بحری محاصرے کی بھاری قیمت ادا کر رہے ہيں اور اسرائیلی بحری جہازوں کے لئے بحیرہ احمر اور باب المندب کو بند کرنے کی وجہ سے انہيں بہت جانی و مالی نقصانات اٹھانے پڑ رہے ہيں اور امریکہ و برطانیہ کے حملوں کا نشانہ بن رہے ہيں، متحدہ عرب امارات، سعودی عرب اور اردن جیسے کچھ عرب ملک، دبئی حیفا کا زمینی راستہ کھول کر صیہونی حکومت کی ضرورت کی چیزوں کو سستے میں اس حکومت تک پہنچا رہے ہيں۔
انہوں نے لکھا تھا: صیہونی ذرائع ابلاغ نے اس راستے سے جانے والے سیکڑوں ٹرکوں کی تصویریں شائع کرکے وہ حقیقت برملا کر دی ہے جسے چھپانے کی یہ ملک کوشش کر رہے تھے۔ کچھ دنوں قبل صیہونی حکومت کے چینل 11 نے بھی کھانے پینے کی چیزوں کے ساتھ سیکڑوں ٹرکوں کی فوٹیج نشر کی ہے۔ ان تین عرب ملکوں کا یہ قدم غزہ میں قتل عام میں ان کی شرکت کے مترادف ہے۔
اس سے قبل بھی صیہونی ذرائع ابلاغ نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا تھا کہ اکتوبر سن 2023 سے 11 فروری سن 2024 کے درمیان ترکیہ اور اردن نے ہی اسرائيل کو 65 ہزار 410 ٹن ساگ سبزی اور پھل برآمد کیا ہے ۔
آپ کا تبصرہ